Monday, August 12, 2013

کاش

کاش! کاش کہ تم میری ہوتی!!

کاش کہ ہمارے درمیان ذات پات، مذہب برادری اونچ نیچ غرض کہ کوئی فرق نہ ہوتا، کاش کہ تم کسی طرح میری ہوجاتی، کاش کہ میں دنیا کےسامنے تم سے عشق کا اظہار کرسکتا۔

کاش کہ سماج کی دیواریں ہمارے درمیان حائل نہ ہوتیں، کاش کہ تم لوگوں کی پروا کیے بنا میری ہوجاتی کاش فقط کاش!!!

میری باتیں سن کر وہ بوجھل قدموں سے میری جانب بڑھی اور میرے ہاتھ تھام کر اس نے نم آنکھوں سے میری آنکھوں میں جھانکا، میرے سارے سوالات اور سارے کاش کے جواب میں وہ بس اتنا ہی بولی۔ ۔ ۔

کاش!!

No comments:

Post a Comment